03-Aug-2022 لیکھنی کی کہانی -
خاموشیاں
اداس لمحوں کی ساتھی
افسردہ زمانے کی ہمدرد
بکھرے جسموں کا گیت
ٹوٹے دلوں کی دستک
ہر کان کو نہ دے سنائی
ہے ایسا اک ساز
میری تمہاری خاموشیاں
بے الفاظ بے آواز
یہ پتوں کی سرسراہٹ
میں بھی
یہ کل کل جھرنوں کے
پانی میں بھی
پہاڑوں پر چلتی
ہواؤں میں بھی
بنتی بکھرتی لہروں
میں بھی
ہر جان کا ہے یہ احساس
میری تمہاری خاموشیاں
بے الفاظ بے آواز
خاموش جو ہوجائے انساں
ہر دردہے بے کار
گونجتی اس دنیا کا
نہ دل کو بھائے کوئی راگ
سرد سی آہیں
سرد سے لمحات
دھندلے چہروں
سے ہی کرے بات
میری تمہاری خاموشیاں
بے الفاظ بے آواز
اک راہ ہی چنے یہ
مشکل ہو یا آسان
چھانٹے بس غم کے پتے
نہ چاہے کوئی سوغات
مسکراہٹ ہی ہو آرزو
زندگی کی ہو چاہے
دن یا رات
میری تمہاری خاموشیاں
بے الفاظ بے آواز
ہے یہ ساز
اک احساس
دھندلے چہروں کی
زندگی کی رات
میری تمہاری خاموشیاں
بے الفاظ بے آواز
بقلم ✍️ :ثناء شعیب قاضی
Simran Bhagat
07-Sep-2022 10:49 AM
بہت عمده
Reply
Maria akram khan
04-Aug-2022 12:16 AM
Awesome dear ❤️💖
Reply
Gunjan Kamal
03-Aug-2022 08:58 PM
👌
Reply